12/13/2013

روح اور نفس

0 تبصرے

روح اور نفس

soul سے مراد نفس کی لی گئی ہے اور یہ لفظ قرآن میں روح (spirit) کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور علماء کا ایک گروہ ان کو ایک ہی چیز کے دو متبادل نام تصور کرتا ہے جبکہ دوسرا گروہ انکو دو الگ چیزیں شمار کرتا ہے۔
نیز spirit سے مرادوہ شے لی جاتی ہے جو کہ اللہ کی جانب سے جاندار کی تخلیق کے وقت اسکے جسم میں پھونکی جاتی ہے ۔عام طور پر اس پھونکی جانے والی چیز کو روح کہا جاتا ہے، اسی سے اس جاندار کی مکمل زندگی (جسمانی اور عقلی) کی ابتداء ہوتی ہے۔ 
ان دو الفاظ کے اس متبادل استعمال کی مثالیں قرآن کے مختلف انگریزی تراجم سے بھی ملتی ہیں مثلا؛ سورہ النساء آیت ایک سو اکہتر میں روح کے لیے محمد اسد نے soul کا جبکہ یوسف علی نے spirit کا لفظ اختیار کیا ہے۔ پیچیدگی کا ایک اور مقام تب آتا ہے کہ جب اس لفظ نفس کی مصدر سے بنے ایک عام لفظ تنفس پر غور کیا جائے جس کے معنی سانس لینے کے عمل کے آتے ہیں اور اسی وجہ سے نفس کو سانس بھی کہا جاتا ہے اور اس سانس (پھونک) کے تصور کے برعکس دوسری جانب قرآن کی سورت الحجر کی آیت پندرہ میں آتا ہے کہ ۔۔۔۔ پھر جب پورا بنا چکوں میں اسے اور پھونک دوں اس میں اپنی روح تو گر جانا تم اس کے لیے سجدے میں۔ اور اس ابتدائیہ کے آخر میں ایک دلچسپ پہلو یہ کہ مذہبی (اور اسلامی دستاویزات) میں بھی نفس کو روح کے متضاد بھی تحریر کیا جاتا ہے اور نفیس بھی؛ یعنی نفسانی خواہشات کے مفہوم میں یہی نفس ہوتا ہے کہ جو انسانی وجود کو اللہ سے دور کرتا ہے اور تین طرح کا مان جاتاہے ۔ 1۔نفس امارہ، 2۔نفس لوامہ اور3۔نفس مطمئنہ اور نفس مطمئنہ روح کے قریب تر اور اسکا معاون ہے۔
لفظ نفس ، کا اردو میں کوئی ایک متفقہ مفہوم بیان کرنا ایک اتنا ہی نازک اور مشکل کام ہے کہ جتنا اس کا کوئی انگریزی متبادل بیان کرنا۔ یہ لفظ اردو زبان میں نا صرف یہ کہ مذہبی دستاویزات میں متعدد معنوں میں آتا ہے بلکہ عام بول چال میں بھی اس کا استعمال متعدد مختلف مواقع پر کیا جاتا ہے۔ بعض زرائع اسے روح سے مترادف قرار دیتے ہیں۔ نفس سے ملتا ہوا مفہوم رکھنے والا ایک اور لفظ جو کہ لفظ نفس کی طرح قرآن میں آتا ہے، وہ روح ہے جسکی انگریزی Spirit بھی کی جاتی ہے۔ علماء کی ایک جماعت کے نزدیک یہ دونوں ایک ہی لفظ ہیں جبکہ دیگر ان دونوں کو ایک دوسرے سے الگ بیان کرتے ہیں۔
جبکہ روح انسان کو اللہ کی جانب لے جانے کا تصور اپنے اندر رکھتی ہے۔سادہ سے الفاظ میں تو یوں کہ سکتے ہیں کہ؛ ایک جاندار کی روح سے مراد اسکی وہ قوت حیات ہوتی ہے جو کہ اسکو غیرجاندراوں اور بیجان شدہ جانداروں سے منفرد بناتی ہے اسکے لیے انگریزی میں لفظ Spirit آتا ہے۔ 
علماء کا ایک دوسرا گروہ (کثیرالتعداد) یہ کہتا ہے کہ روح اور نفس ایک ہی شے کے دو نام ہیں لیکن اس کے ساتھ وہ بھی یہ تسلیم کرتاہے کہ ان دونوں کے استعمال میں سیاق و سباق کا فرق موجود ہے، اس گروہ کی اکثریت کے نزدیک نفس کا اطلاق اس وقت ہوتا ہے کہ جب وہ جسم کے ساتھ ہو (یعنی بحالت زندگی اور دنیا داری) اگر اسکا جسم سے تعلق ختم ہوجائے تو روح کا لفظ لاگو ہوتا ہے۔ لیکن اس سے بات واضح نہیں ہوتی۔
نفسیاتی اور طبی لحاظ سے روح وہ بنیادی شے ہے کہ جس سے کسی جاندار کے جسم میں زندگی برقرار رہتی ہے جبکہ نفس اس روح (یا اسکی زندگی) کا جسمانی اور دنیاوی استعمال ہے۔یہ بات اس سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ قرآن میں بھی لفظ نفس کو شخصیت یا ذات کے معنوں میں بھی استعمال کیا گیا ہے 
جدید دور میں اسکی تعریف ایک گروہ نے اس طرح کی ہے ۔ نفس سے مراد اجسام ہیں۔ مادی جسم 228 لطیف باطنی اجسام 236 نفس انسانی شخصیت کا ہر پیمانہ نفس ہے۔اجسام انسانی شخصیت کا اظہار اس کے لباس ہیں۔ لہٰذ ا انسان کا ہر وہ جسم جس میں انسان موجود ہے نفس ہے۔ یعنی ہم جدید تحقیقات کی بدولت آج ایک انسان کے جتنے بھی اجسام (اورا، چکراز، اسبٹل باڈیز وغیرہ وغیرہ) سے واقف ہیں اور وہ اجسام بھی جن سے ابھی ہم واقف نہیں ہو پائے وہ سب نفس ہیں۔ ان تمام اجسام کا اصل آفاقی نام نفس ہے۔ لہٰذا نفس سے مراد کوئی خواہش، یا ذہن یا کوئی پیچیدہ نفسیاتی مسئلہ نہیں بلکہ مادی جسم اور لطیف اجسام کے مجموعے کو نفس کہتے ہیں۔ مادی جسم سمیت ہر جسم نفس ہی کہلائے گا۔ یعنی ہر قسم کا جسم چاہے مادی ہو یا لطیف وہ نفس ہے۔ جب کہ روح ان تمام طرح کے اجسام سے الگ شے ہے۔(بشکریہ وکیپیڈیا)
اس ساری بحث کا مقصد روح اور نفس کے مختلف نظریات سے واقفیت کا حصول ہے ۔ اور حقیقی مقصد یہ ہے کہ ہم ہر شے کی ضرورت ،اہمیت،مقام اور مرتبے سے آگاہ ہو سکیں اور ان کا استعمال اس طرح کر سکیں جس سے ہمیں اللہ کی رضا حاصل ہو اور اس دنیا میں بھی اور آنے والی دنیا میں ہم سرخرو ہوسکیں - اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں سمجھ عنایت فرمائے اور راہ حق کی پیروی نصیب فرمائے۔ آمین۔

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔