12/08/2013

دل یا قلب

0 تبصرے
دل کیا ہے؟

ظاہری اعتبار سے گوشت کا ایک لوتھڑا ہے۔ جس کی حرکت اور دھڑکن زندگی کی علامت ہے۔ اطبا ء جدید و قدیم کے اس کا کام جسم میں خون کی گردش برقرار رکھنا ہے۔  خون کی صفائی کا کام جگر، گردے اور پھیپھڑوں کے ذمہ ہے۔ خون جسم کے تمام اعضاء سے ہوتا ہوا وریدوں کے ذریعے دل تک پہنچتا ہے اور پھر دل سے نکلنے والی شریانوں کے پھر تمام جسم میں چلا جاتا ہے۔ اس کی دھڑکن اگرترتیب میں ہے تو جسم کی تمام ترتیبات ٹھیک ہیں اگر اس کی دھڑکن میں کوئی تبدیلی وقوع پذیر ہوتی ہے تو تمام جسم کا نظام تلپٹ ہو جاتا ہے۔ فی زمانہ اس کی بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں - جدید تحقیقات کے مطابق پوری دنیا میں دل کے مریضوں کی تعداد 20 فیصد سے زائد مانی جارہی ہے۔

قلب کیا ہے؟

عربی میں دل کو قلب کہا گیا ہے۔ صوفیا کے نزدیک یہ ایک استعارہ ہے حقیقتاً قلب کا تعلق اللہ رب العزت سے ہے۔ اوراس کا تعلق انسان کے باطنی اعمال اور کیفیات سے بھی ہے۔اسکے درست ہونے کو پورے بدن کا درست ہونا قرار دیا گیا ہے جیسا کہ مفہوم ارشاد نبوی علیہ السلام ہے:
" جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ ٹھیک ہے تو تمام جسم ٹھیک ہے
 اور اگر وہ خراب ہے تو تمام جسم خراب ہے ۔ خبردار رہو  کہ وہ قلب (دل) ہے۔"
مقام غور ہے کہ چاہے بیماری بدنی ہو یا روحانی اس کا ابتدائی مرکز دل (قلب)ہے جس کی خرابی سے تمام جسم میں خرابیاں پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
اور جس طرح ہم ظاہری اعتبار سے دل کی ممکنہ بیماریوں سے بچنے کے چارہ جوئی کرتے ہیں اور پرہیز وعلاج کا اہتمام کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے قلب کی پاکیزگی، صفائی اور پرہیزگاری کا اہتمام کریں کیونکہ یہ جسم عارضی ہے اور اس کو لگنے والے مرض عارضی ان کا علاج اگر رہ بھی گیا تو موت تمام دنیاوی تکلیفوں سے چھٹکارا دلا دینے والی ہے۔
 جبکہ مرنے کے بعد آنے والا جہان عارضی نہیں اور نہ ہی اس کے انعامات یا تکالیف عارضی ہیں ۔ لہذا عارضی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کے لیے سوچنا بھی ضروری ہے۔
اس بحث سے  ہم یہ بھی اخذ کرسکتے ہیں کہ دل ظاہری جسم ہے اور قلب اسکی روحانی حالت۔ یہ تخصیص صرف بات کو واضح کرنے کے لیے ہے ورنہ لفظی اعتبار سے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے
قلب کی بیماریوں سے بچنے کے علاج پہلے ہی بتا دیا گیا ہے

ہر شے( کو چمکانے )کے لیے صقالہ ہے
اور دل( کو چمکانے) کے لیے صقالہ اللہ کا ذکر ہے

 جس طرح امراض دل کی بہت ساری اقسام ہیں اور ان کے ماہر معالج دنیا میں ملتے ہیں اسی طرح امراض قلب کی بھی بہت ساری اقسام ہیں اوران کے معالج بھی ملتے ہیں۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم امراض جسمانیہ سے تندرستی کو ترجیح دیتے ہیں یا امراض روحانیہ سے۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمارے قلوب کو ویسا کردے جیسا کہ اس کو مطلوب ہے ۔ آمین۔

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔