جب سے اللہ رب العزت نے انسان کو اس زمین پر اتارا ہےاورحضرت انسان نے اس کائنات کو زینت بخشی ہے اسے روز بروز نت نئی تکالیف، مشقتوں اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔ ان تکالیف، مشقتوں اور بیماریوں سے نپٹنے کے لیے انسان مالک کی عطا کردہ عقل اور اس زمانے میں موجود وسائل کا بھرپور استعمال کرتا رہا ہے۔ یہ تکالیف، مشقتیں اور بیماریاںحضرت انسان کو نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی طور پر متاءثر کرتی رہی ہیں۔
روح کی پیدائش اللہ کے حکم سے ہے اوریہ عام نگاہ سے مخفی بھی ہے اوراس کی بیماریاں بھی عام نگاہ سے پوشیدہ ہیں اس لیے اس کا علاج کرنے کے لیے اللہ رب العزت نے اپنے خصوصی نمائندے بھیجے جو روح کی گہرائیوں تک جھانک لیتے اور اس کی پوشیدہ امراض کو سمجھ کر ان کا علاج فرماتے تھے۔
جبکہ جسم ظاہری ہے اور اس کو لگنے والی بیماریاں بھی ظاہری ہیں اور ان بیماریوں کی وجہ زیادہ تر انسان کی اپنی حرکات ہوتی ہیں اس لیے ان بیماریوں کو سمجھنے کے لیے اللہ نے انسان کو اتنی سمجھ بوجھ عطا فرمادی کہ وہ خود ان کا علاج کر سکے۔
اب چونکہ انسان کی تکمیل جسم اور روح کے ملاپ اور ان دونوں کی تندرستی پر منحصر ہے لہذا یہ اللہ رب العزت کا احسان عظیم ہے کہ آج کے دور میں اس نے ہمیں وہ تمام تر ذرائع و وسائل عطا فرما دیے ہیں کہ جن کی مدد سےہم اپنی روح اور جسم دونوں کو تند رست رکھتے ہوئے بھرپور زندگی بسر کر سکتے ہیں ۔
اب اللہ کی طرف سے براہ راست راہنمائی کا سلسلہ ظاہری طور پر منقطع نظر آتا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ آج بھی اس کا کلام اور نبی آخرالزمان جناب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات ہمہ قسم کے علاج معالجہ(چاہے روح ہو یا جسم) میں اسی طرح ہماری راہنمائی کرتے ہیں جیسا کہ پہلے وقتوں میں ۔اور پھر روحانی وجسمانی دونوں شعبوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےنائبین موجودہیں جو کہ اپنے اپنے شعبہ کےماہراستاد ہیں۔
اللہ ہمیں ان سے فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔