11/29/2013

بدنی وروحانی صحت کےذرائع (1)

0 تبصرے
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ انسان کی تخلیق مٹی سے ہوئی۔ اور دور حاضر میں انسان نے ریسرچ کرکے ان تمام اجزاء کی تفصیل معلوم کرنے کی سعی کی ہے جن پر جسم انسانی مشتمل ہے۔ اس کی تفصیل گذشتہ پوسٹ " بدن کی کیمیاوی ترکیب" میں اجمالاً دی گئی ہے۔ 
ان تمام اجزا ء کے تفصیلی جائزے سے مدد لے کر انسان کو تمام ممکنہ بیماریوں سے بچانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔  جیسا جدید ترین تحقیقات میں انسان کے DNA کے موجود ریکارڈ کو ڈی کوڈ کر کے اسے پیدائش سے قبل ہی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی سعی بھی جاری ہے ۔ ان تمام اجزاء کا تعلق زمین سے ہے۔ گویا انسان کا جسم زمینی ہے اس لیے اس کی تمام بنیادی ضروتیں غذا اور صحت وغیرہ زمینی اجزاء سے پورے ہوتے ہیں۔اور ان میں پائی جانے کسی بھی قسم کی کمی بیشی کو زمینی ذرائع سے ہی پورا کیا جاتا ہے۔
لیکن بحیثیت انسان ہمیں یہ جان لینا چاہیئے کہ ہم جتنی بھی کوشش کرلیں اور ترقی کی جتنی مرضی منازل طے کرلیں Ultimately ہماری بنیادی ترکیب بنانے والا ہی ہمارا بہتر سوچ سکتا ہے۔ یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ کوئی بھی تخلیق کار ہی صرف اپنی تخلیق کی کمیوں، کوتاہیوں اور  ضرورتوں سے بہتر طور پر آگاہ ہو سکتا ہے۔
انسان صرف ایک ظاہری صورت کا نام نہیں بلکہ یہ روح اور جسم دونوں کا مرکب ہے اور جسم کی ظاہری ترقی اور صحت انسان کو نفس مطمئنہ کے درجہ تک نہیں پہنچا سکتی۔ بلکہ اس کے لیے ظاہری صحت اور خوبصورتی سے زیادہ اہم اندر یعنی روح کی صحت اور خوبصورتی ہے۔ 
جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ روح امر ربی ہے اور اس کا تعلق اوپر یعنی آسمانوں سے ہے لحاظہ اس کی ضرورتیں صرف آسمانی غذا سے پوری ہوسکتی ہیں۔ 
روح کی غذا اور اسکی صحت کے لیے ضروری ذرائع اللہ رب العزت نے اس وقت سے ہی مہیا کر رکھے ہیں جب سے اس انسان کو تخلیق کیا ہے۔
ا ب یہ انسان کے ذمہ ہے جس طرح وہ اپنے جسم کی صحت اور تندرستی کے لیے ذرائع تلاش کرتا ہے اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے اور اس کے لیے اسے اچھی خاصی تگ ودو کرنی پڑتی ہے۔ اسی طرح وہ اپنی روح کی خوراک اور صحت کے لیے تگ ودو کرے یاد رہے کہ روح کی خوراک اور صحت کے ذرائع زیادہ آسانی سے دستیا ب ہیں لیکن ہم ہی اس پر غور نہیں کرتے۔" 
                   " وَلَقَد یَسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر"
اللہ رب العزت سے دعا ہے ہمیں روح کی تندرستی کے لیے تگ و دو کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین۔


0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔