گزشتہ سے پیوستہ
گزشتہ پوسٹ میں بات چل رہی تھی کہ انسان اپنی جسمانی صحت کا زیادہ خیال رکھتا ہے اور روحانی صحت کی طرف سے یکسرغافل ہے لہذا اسےچاہیے کہ جتنا اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھتا ہے اس سے کہیں زیادہ اپنی روحانی صحت کی فکر کرے۔
ایک اللہ والے کا قول ہے،اور یہ قول ہماری زندگی کی حقیقی ترجمانی بھی کرتا ہے،
"گندگی ڈالنے کے لیے محنت نہیں کرنا پڑتی آدمی صرف
صفائی کرنا چھوڑ دے تو گندگی پھیلنا شروع ہو جائے گی
جبکہ صفائی کے لیے محنت،وقت اور قوت درکار ہوتی ہے
جسکے بغیر صفائی ناممکن ہے۔"
اور ہمارا یہ روزمرہ کا مشاہدہ ہے کہ ہم جس کام میں کوتاہی برتتے ہیں اس کی مشکلات میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور جس کام کو یکسوئی،لگن،استقلال اور استقامت سے کرنا شروع کردیں اللہ رب العزت اس کام میں برکت ڈال دیتے ہیں۔
اسی بات کو جناب نبی کریم صلٰی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ارشاد سے اس طرح اخذ کیا جاسکتا ہے
بہترین عمل وہ ہے جو مستقل ہو گرچہ تھوڑا ہو
جیسا کہ جسم کو پاک صاف اور تندرست رکھنے کے لیے ہم روزانہ صفائی اور نہانے دھونے کا اہتمام کرتے ہیں اور بیماری سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرتے ہیں اور پرہیز کو علاج سے بہتر سمجھتے ہیں ۔اور اس سلسلہ میں ماہرین سے مشورہ بھی کرتے رہتے ہیں۔
اسی طرح ہماری روح کی پاکیزگی اس کہیں زیادہ توجہ کی مستحق ہےاور اس کے تمام ذرائع جسمانی پاکیزگی سے کہیں زیادہ آسانی سے دستیاب ہیں بات فقط ہمت،یکسوئی،استقلال اور استقامت کی ہے۔ اور پرہیزگاری پرہیز سے کہیں بڑھ کر ہمارے لیے ضروری ہے۔
بقول بابا جی اشفاق احمد
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پرہیزگاری کے حقیقی ذرائع جو کہ خالق حقیقی نے ہمیں عا فرمائے ہیں اختیار کرنے اور ان سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
ما شاء اللہ بہت خوب لکھا ہے۔۔اللہ تعالی آپ کو اجر دے۔۔۔۔۔