11/20/2013

جسمانی و روحانی امراض کی تقسیم(1(

0 تبصرے
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جسم  کی زیادہ تر ضرورتیں ظاہری اسباب سے پوری ہوتی ہیں۔ جسم کی بنیادی ضرورتیں بھوک، پیاس اورشہوت  ہیں بھوک کھانے سے، پیاس پینے اور شہوت اسکے دستیاب ذرائع سے پوری ہوتی ہے۔ اگر یہ تمام ضرورتیں حلال اور پاکیزہ ذرائع سے پوری کی جائیں تو جسم کو توانا صحت مند اور خوبصورت بناتی ہیں اور روح کی تقویت و بلندی درجات کا باعث بنتی ہیں۔  اور اس کے بر عکس ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناجائز اور غلط ذرائع استعمال کیے جائیں تو جسمانی و روحانی دونوں طرح کے امراض کی پیدائش کا ذریعہ بنتے ہیں۔
جب بھوک ، پیاس اور شہوت پوری کرنے کے لیے ناجائزذرائع ضرورت سے زیادہ دستیاب ہوں اور ان کے حصول میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو تو انسان میں درندوں والی خصلتیں بیدار ہونے لگتی ہیں اور اس کا جسم جسمانی بیماریوں کے ساتھ ساتھ روحانی امراض کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔ 
ایک بزرگ کا قول ہے 
" جسمانی امراض کی مثال  بیروں سے بھرےایک برتن کی سی ہے جبکہ روحانی امراض کی مثال تِلوں سے بھرے برتن کی ہے"
گویا جسمانی امراض معمولی نگہداشت سے قابو میں لائے جا سکتے ہیں جبکہ روحانی امراض کے لئے معالج کا حقیقی معنوں میں سپیشلسٹ ہونا ضروری ہے ۔جسمانی بیماریاں غذا کے ردو بدل اور کمی بیشی سے دور کی جاسکتی ہیں اور یہ بیماریاںمعمولی علاج معالجے سے دور ہو جاتی ہیں۔ اور یہ دوبارہ کم ہی کسی انسان کو لگتی ہیں جبکہ روحانی بیماریوں کا علاج کسی حقیقی معالج روحانی سے مستقلا کروانا پڑتا ہے بعض اوقات ظاہری طور انسان ان سے خود کو پاک صاف تصور کرتا ہے لیکن یہ اتنی جلدی انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتیں اور کسی نہ کسی شکل میں باقی رہ جاتی ہیں الا یہ کہ اللہ رب العزت کا خاص کرم ہو جائے۔ اور ایسا صرف ان زمانوں میں نظر آتا ہے جب تعلیمات نبویہ علیہ الصلوۃ والسلام عام تھیں اور عام مسلمانوں میں اس کا ذوق و شوق تھا اب بھی اس کی مثالیں موجودہیں مگر "الا قلیل"
جسمانی بیماریوں کے معالج تو عام ملتے ہیں مگر حقیقی روحانی معالج پارس اورگوہر نایاب ہیں جو قسمت والوں کے ہاتھ ہی لگتے ہیں جس طرح اس دور جدید میں امراض جسمانیہ کے لیے ہر ایک شعبے کے اندر مزید تقسیم پائی جاتی ہے اور ان کےلیےسپیشلسٹ ڈھونڈے جاتے ہیں۔ اسی طرح روحانی امراض کے اندربھی یہ تقسیم پائی جاتی ہے اور زمانہ قدیم سے ہر ہر شعبے ماہر معالج بھی پائے جاتے ہیں۔
 جس طرح امراض جسمانیہ میں کچھ امراض ظاہری ہوتے ہیں اور ان کی تشخیص اور معالجہ آسان ہوتا ہے جیسے نزل، زکام اور بخار وغیرہ اور کچھ مخفی جن کو مختلف ٹیسٹ وغیرہ کی مدد سے معلوم کیا جاتاہے اور ہر مرض کا ماہر معالج علیحدہ ہوتا ہے۔ اسی طرح کی تقسیم امراض روحانیہ میں بھی ہے ۔  کمی صرف درست تلاش اور درست علاج کی ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا کی ہم سب کو امراض روحانیہ وجسمانیہ سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔