جسم ظاہری شکل وصورت کا نام ہے۔ اور اس کی زیادہ تر ضرورتیں ظاہری اسباب سے پوری ہوتی ہیں۔ جیسا کہ بھوک، پیاس، شہوت وغیرہ یہ سب جسم کی ضرورتیں شمار کی جاتی ہیں اور بھوک کھانے سے، پیاس پینے اور شہوت اسکے دستیاب ذرائع سے پوری ہوتی ہے۔ اور جب بھوک ، پیاس اور شہوت پوری کرنے کے ذرائع دستیاب ہوں یا پھر بالکل نہ ہوں دونوں صورتوں میں انسان انسانیت کے جامے سے نکل جاتا ہے۔ ذرائع دستیاب ہونے کی صورت میں مہذب انداز میں درنگی کا مظاہرہ کرتا ہے اور ذرائع دستیاب نہ ہونے کی صورت میں اپنی قوت اور طاقت کے حساب سے جانوروں کی خصلت اختیار کر لیتا ہے۔
انسان کا ظاہر اس کے باطن کا ترجمان ہوتا ہے۔ در حقیقت اگر روح سیر ہو اور اطاعت ربانی میں رچی بسی ہو تو اسکا ظاہر یعنی جسم روح کے تابع ہوجاتا ہے اور اس سے اعمال صالحہ ہی سر زد ہوتے ہیں اورظاہری بھوک ،پیاس اور شہوت اس پرغلبہ نہیں پاسکتے اور جب روح کمزور اوراطاعت ربانی سے دور ہوتی ہے تو اس پر یہ ظاہری احوال غلبہ پالیتے ہیں اورانسان اعمال صالحہ سے دور ہوتا چلا جاتا ہے اور اس سے اعمال سیئہ سرزد ہونے لگتے ہیں۔
روح امر ربی ہے جس کی وجہ یہ کائنات رواں دواں ہے اور یہ انسان کےباطن کا نام ہے۔ چونکہ یہ ایک پوشیدہ نظام ہے اس کی خوراک اور ذرائع حیات بھی پوشیدہ اور مخفی ہیں۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا کہ اللہ نے انسان کی تربیت کے اپنے خاص بندے مبعوث فرمائے جو کہ روح کی گہرائیوں تک جھانک کر انسان کی پوشیدہ روحانی بیماریوں سے آگاہ ہوجاتے تھے انہی انفاس قدسیہ کے ذریعہ سے اللہ رب العزت نے روح کی خوراک اور اس کی صفائی کے طریقے ہمیں عطا فرمائے ہیں۔ روح کی پاکیزگی اور صفائی کے سب سے زیا دہ زور رزق حلال اور صد ق مقال یعنی سچ بولنے پر دیا گیا ہے۔ اور اس کی غذا اللہ کا ذکر قرار دیا گیاہے۔
ظاہری طور پر جسم اور روح کی ضرورتیں جدا گانہ ہیں لیکن اگر بغور مطالعہ و مشاہدہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ جسم کی خوراک جتنی پاکیزہ،صاف ستھری اور حلال ہو گی روح کو اتنی ہی جلا ملے گی اور اسی طرح روح جتنی پاکیزہ اور رب کے خوف اور محبت کی خوگر ہو گی اتنی پاکیزہ اورحلال خوراک کی جستجو کرے گی۔
لہذا دونوں کی ضرورتوں کا انحصار ایک دوسرے پر ہے ایک ٹھیک ہے دوسرا بھی سیدھا ہوگا اور اگر ایک میں کجی آ گئی تو دوسرا اس سے متاءثر ہوئے بغیر نہیں رہے گا۔ اسی لیے اللہ والے روحانی بیماریوں سے بچنے کے پہلے ظاہری یعنی جسمانی بیماریوں یعنی بھوک، پیاس اور شہوت سے بچنے پر زور دیتے ہیں۔ جیسا کہ کم بولنا، کم کھانا اور کم سونا صوفی ازم کا ایک لازمی سبق ہے۔
اللہ سے دعا ہے ہمیں جسمانی اور روحانی ہر دو طرح کی بہتریں غذائوں سے نوازے اور ان میں بھر پور برکات عطافرمائے۔ آمین۔
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔