11/14/2013

جسم کی غذا او ر روح کی غذا

2 تبصرے
جب  اللہ رب العزت نے انسان کی تخلیق کا ارادہ فرمایا تو جبرائیل سے کہا کہ جائو زمین سے مٹی لے آئو پھر اسی مٹی کو گوندھ حضرت آدم علیہ السلام کا جسد خاکی تیار کیا گیا اور اس کے بعد اللہ رب العزت نے اپنے امر سے اس جسد خاکی میںروح پھونکی اور یوں اس انسان کی بنا رکھی گئی۔
چونکہ آدم کی تخلیق مٹی سے کی گئی اس لیے اس کی غذاوہ اشیاء قرار پائیں جو زمیں سے نکلتی ہیں۔ اناج ، غلہ، سبزیاں اور پھل سب کچھ زمین ہی میں پیدا ہوتا ہے ان سب کو انسان کے جسم کی غذا قرار دیا گیا۔ زمین سے ہی آدم کا جسم بنا یا گیا اور زمیں ہی سے اس کے جسم کی خوراک کا انتطام فرمایا گیا۔
رو ح جو کہ امر ربی ہے اور اس کی تخلیق اللہ کے براہ راست حکم سے ہوئی لہذا اس کی خوراک وہ اشیاء مقرر کی گئیں جن کا تعلق براہ راست اللہ رب العزت سے ہے۔ یعنی اللہ کی یاد اور اس کا ذکر۔
گویا کہ جسم کا تعلق زمین سے اور اس کی غذا بھی زمیں سے اسی طرح روح کا تعلق اللہ سے اور کی غذا کی فراہمی بھی اللہ سے یعنی اس کے ذکر سے۔
اب انسان کے ذمہ لگا دیا گیا کہ ان دونوں کی خوراک مہیا کرے اور ان نگہداشت درست طریقہ سے کرے۔ لیکن وائے کم قسمتی کی انسان ظاہر کے پیچھے لگ گیا اور باطن کو بھلا بیٹھا۔ جسم کی غذا مہیا کرنا تو اپنا فرض جان لیا لیکن روح کی غذا کی فراہمی سے غافل ہو گیا۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ جسم روز بروز طاقت ور ہوتا چلا گیا اور روح کمزور تر ہوتی چلی گئی جس کی وجہ سے انسان اپنے رب سے  دور ہو گیا۔
جسم کی غذا کی فراہمی کے لیے ضروری ہے ایسے ذرائع اختیار کیے جائیں جن سے رزق کے ساتہ ساتھ اپنے رب کی رضا بھی حاصل ہو اور وہ غذا روح کی تقویت کا باعث بھی بنے۔
اللہ ہمیں جسم کے لیے حلال غذا کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روح کی غذا مہیا کرنے اور اسے طاقت ور بنانے کی تو فیق عطا فرمائے۔

2 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔