جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے اگر ہماری روز مرہ کی غذا جو ہم اپنے زندہ رہنے اور جسم کی تقویت کے لیےاستعمال کرتے ہیں پاکیزہ اور حلال ہوگی تو جسم کے ساتھ ساتھ روح کو بھی قوت میسر آئے گی۔ اگر ہماری جسمانی غذا حلال اور پاکیزہ ہوگی تو ہماری روحانی غذا اپنا بھرپور اثر دکھائے گی۔ اس کی مثال حضرت سلطان باہو رح کے اس شعر میں موجود ہے
" کوڑے کوہ مٹھے نہ ہوندے بھانویں سے من کھنڈاں پائیےہُو"
یعنی اگر پانی کا قدرتی ذائقہ ہی کڑوا ہے تو جتنی مرضی میٹھا ڈال لیں اس کی کڑواہٹ ختم نہیں ہو سکتی۔ گویا روحانی غذا اسی وقت اپنا اثر دخھائے گی جب جسمانی غذا سے جسم حلال اور پاکیزہ طریقے سے نشوونما پا چکا ہو گا۔
روحانی غذا اللہ رب العزت کا ذکر ہے اس کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے اپنے جسم اور دل کو کو اس قدر پاکیزہ کرلیا جائے کہ وہ روحانی غذا سے مرتب ہونے والے اثرات کا متحمل ہو سکے۔ اور ان انوارات کو جذب کر سکے جو اللہ رب العزت کا ذکر کرنے سے حاصل ہوتے ہیں۔اس کی مثال برتن سے بھی دی جاتی ہے جو کہ گندگی سے اٹا پڑا ہو اور روحانی غذا کی مثال دودھ کی ہے اب کون عقلمند اس گندگی سے بھرے برتن میں دودھ ڈالے گا ۔
جب جسم اور روح پاکیزہ اور صاف ہو نگے تو اس پر اللہ کی خصوصی رحمتوں اور برکات کا نزول ہو گا ۔ اور انسان کی دنیا کے ساتھ ساتھ اسکی آخرت بھی سنورجائے گی۔ابتدا تو مشکلات سے بھرپور ہے لیکن اللہ کریم کی مہربانی سے استقلال اور جوانمردی سے اس راہ پر ڈٹے رہنے سے انسان اس کے اثرات خود بھی محسوس کرتاہے اور کبھی کبھی دوسرے بھی محسوس کرلیتے ہیں۔
اللہ رب العزت ہمیں اپنے برتن صاف رکھنے کی توفیق عنایت فرمائیں اور جائز وحلال غذا وافر مقدار میں عطا فرمائیں ۔آمین۔
ماشا ء اللہ اچھی کوشش ہے مزید محنت کریں